پھوپھاجی اگر کاروبار کے سلسلے میں شہر سے باہر ہوتے اور بواجی سے پھوپھا جی کے متعلق کوئی پوچھ لیتا تو بواجی جھوٹ بول کر کہتی ہیں کہ وہ کسی شادی میں گئے ہیں جبکہ وہ دوسرے علاقوں سے بھیڑ‘ بکریاں خریدنے جاتے تھے۔ایک مرتبہ ایسے ہی کسی راہگیر نے بواجی سے پوچھا کہ پھوپھاجی کہاں ہیں؟بواجی نے جھوٹ بولتے ہوئے کہا کہ وہ شہر میں کسی عزیز کی تعزیت کرنے گئے ہیں‘ جبکہ سچ یہ تھا کہ وہ جانوروں (بکروں) کے بیوپار کے سلسلے میں مختلف شہروں کی منڈیوں میں گئے تھے۔اسی رات وہی شخص اپنے گروہ کے ہمراہ ان کے گھر آگیا اور بُوا جی کو خوب مارا کہ پیسے نکالو‘ گھر میں پیسے ہوتے تو دیتی‘خیر وہ چور خالی ہاتھ واپس لوٹ گئے۔ اس واقعہ کے بعدبواجی نے محلہ چھوڑ دیا اور دوسرے شہر میں جاکر آباد ہوگئیں۔کاروبار کرتے رہے اور بواجی پیسے چھپاتی رہیں‘کسی دیور نے نہ مانگا نہ انہوں نے ہوا لگنے دی‘ پھوپھا جی نے بھی زندگی میں کبھی کسی غریب کی مدد نہ کی‘ بس لوگوں سے چھپاتے رہے۔ پھر وہ ہوا جو ہوتا ہے جس کو بواجی اور پھوپھاجی دونوں بھول چکے تھے‘ ایک شام پھوپھاجی کاروبارکرکے گھر پہنچے‘ کھانا کھایا‘ رات کو سوئے صبح اٹھنا نصیب ہی نہ ہوا‘ ساری دولت‘سارا کاروبار‘ زمین دھری کی دھری رہ گئی۔ نہ کوئی وارث‘ نہ سنبھالنے والا۔بُوا جی بالکل اکیلی رہ گئی‘ وہاں دولت چھننے کا خوف ہوا تو تمام دولت اور جائیداد کے کاغذات سمیٹ کر اپنے بھتیجوں کے پاس چلی گئیں‘ بھتیجوں نے ساری جائیداد پر قبضہ کیا‘ کچھ عرصہ بعد بیچ دی اور بوا جی کو گھر کے ایک کونے میں چھوٹا سا کمرہ اور اٹیچ باتھ بنوا دیا‘ ملازم صبح اور شام کو جاکر کھانا دے آتا۔ پندرہ سال وہ اسی کمرے میں فقیروں کی طرح روتی رہیں‘ کبھی دو دودن کھانا نہ ملتا‘اپنی دولت کو یاد کرکے روتی کہ نہ میری دنیا میں کام آئی اور نہ ہی آخرت میں۔ دنیا میں اس لیے کہ خود استعمال نہ کرسکی اور آخرت میں یوں کہ کبھی زکوٰۃ نہ دی‘ صدقہ نہ دیا‘ کسی سفید پوش کی مدد نہ کی۔ ہم نے تو یہاں تک سنا کہ خود بُواجی اپنے آخری وقت میں خود کہتی تھیں کہ میں نے اپنے شوہر کے بھائیوں اور ان کے بچوں کا حق کھایا ہے مجھے اس کی سزا مل رہی ہے۔
اگر وہ ہمارے محلہ میں رہتی سب اس کی عزت کرتے تو وہ اپنی اچھی زندگی گزارتی اور اللہ کے راستے میں دیتی حق والوں کو حق دیتی۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں